
جب دانت میں شدید درد ہو
تو انسان کا بس ایک ہی خیال ہوتا ہے
کہ کسی طرح اسے نکال دیا جائے
اور جب وہ دانت نکل جاتا ہے
تو بے اختیار زبان بار بار اس خالی جگہ کو محسوس کرتی ہے
گویا ایک خلا سا رہ گیا ہو
اور دل چاہے نہ چاہے
تم اسے محسوس کرتے رہتے ہو
پھر وقت لگتا ہے
اس خلا کو قبول کرنے میں
مگر وقت گزرنے کے ساتھ تم عادی ہو جاتے ہو
اور کبھی کبھی خود سے پوچھتے ہو
کیا واقعی نکالنا ضروری تھا؟
تو دل جواب دیتا ہے ہاں
کیونکہ وہ تکلیف دے رہا تھا
درد دے رہا تھا
بس ایسے ہی کچھ لوگ ہوتے ہیں ہماری زندگی میں
کبھی وہ خوشی کا سبب ہوتے ہیں
مگر حالات تمہیں مجبور کر دیتے ہیں
کہ تم ان سے جدا ہو جاؤ
اور وہ تمہاری زندگی سے نکل جاتے ہیں
یقیناً وہ ایک خلا چھوڑ جاتے ہیں
لیکن کم از کم وہ درد اور وہ تکلیف باقی نہیں رہتی
اور بعض اوقات
بس یہی کافی ہوتا ہے کہ اب کوئی درد نہیں رہا