Blog

“میں ٹھیک ہوں” صرف ایک جملہ نہیں ہوتا

‘میں ٹھیک ہوں’ صرف ایک جملہ نہیں ہوتا” ایک احساساتی اور نفسیاتی اردو بلاگ کے لیے نہایت گہرا اور دل کو چھو لینے والا موضوع ہے۔
یہ بلاگ انسانی جذبات، اندرونی درد اور خاموش جدوجہد کے بارے میں ہے — وہ باتیں جو اکثر زباں پر نہیں آتیں۔


💭 جب “میں ٹھیک ہوں” صرف ایک جملہ نہیں ہوتا

دنیا میں شاید سب سے زیادہ بولا جانے والا مگر سب سے جھوٹا جملہ ہے —
“میں ٹھیک ہوں”۔
یہ وہ الفاظ ہیں جو انسان تب کہتا ہے جب وہ ٹوٹ چکا ہوتا ہے،
مگر ٹوٹنے کا اعتراف نہیں کرنا چاہتا۔


🌧️ خاموش لوگ ہمیشہ کچھ چھپا رہے ہوتے ہیں

کچھ لوگ ہنستے ہیں، مذاق کرتے ہیں، دوسروں کو خوش رکھتے ہیں —
لیکن اندر سے وہ خود کسی درد کا شکار ہوتے ہیں۔
ان کی ہنسی کے پیچھے اکثر ایک تھکن چھپی ہوتی ہے،
ایک ایسا دکھ جو وہ کسی کو بتانا نہیں چاہتے۔
کیونکہ وہ جانتے ہیں —
ہر کوئی سن تو سکتا ہے، مگر کم ہی کوئی سمجھ پاتا ہے۔


🕯️ “میں ٹھیک ہوں” – خود کو سنبھالنے کا ایک طریقہ

کبھی کبھی یہ جملہ جھوٹ نہیں ہوتا،
بلکہ ایک ڈھال ہوتا ہے۔
لوگ اپنے دل کو بچانے کے لیے یہ کہتے ہیں،
تاکہ کوئی ان کے اندر کی کمزوری نہ دیکھ سکے۔
یہ ایک کوشش ہوتی ہے —
خود کو ٹوٹنے سے روکنے کی۔


💔 کچھ زخم دکھائی نہیں دیتے

زندگی میں ہر زخم خون نہیں بہاتا،
کچھ دل کے اندر لگتے ہیں۔
وہ زخم جو وقت نہیں، بلکہ احساس بھرتا ہے۔
ایسے لوگ جب “میں ٹھیک ہوں” کہتے ہیں،
تو دراصل وہ کہنا چاہتے ہیں —
“میں کوشش کر رہا ہوں ٹھیک ہونے کی”۔


🌙 ہمیں ایک دوسرے کو سمجھنے کی ضرورت ہے

دنیا میں سب تیزی سے گزر رہے ہیں —
کسی کے پاس سننے کا وقت نہیں۔
اگر کوئی “میں ٹھیک ہوں” کہے،
تو کبھی کبھی رک کر دیکھیں،
شاید وہ ٹھیک نہ ہو۔
شاید اسے صرف ایک لفظ،
ایک خیال، یا ایک سچے دوست کی ضرورت ہو۔

اختتامیہ

“میں ٹھیک ہوں” اکثر وہ چیخ ہے جو خاموشی میں چھپی ہوتی ہے۔
اس کے پیچھے ایک کہانی، ایک جدوجہد، اور ایک درد چھپا ہوتا ہے۔
اگلی بار جب کوئی آپ سے یہ جملہ کہے،
تو صرف سننا نہیں — محسوس کرنا۔

“لوگ جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟ — ایک نفسیاتی تجزیہ”

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *