Blog

“لوگ جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟ — ایک نفسیاتی تجزیہ”

“لوگ جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟ — ایک نفسیاتی تجزیہ”

جھوٹ بولنا انسانی رویّوں میں ایک عام مگر پیچیدہ عمل ہے۔ ہم سب اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی جھوٹ بولتے ہیں — کبھی کسی کو خوش رکھنے کے لیے، کبھی خود کو بچانے کے لیے، اور کبھی کسی فائدے کے حصول کے لیے۔ مگر سوال یہ ہے کہ انسان سچ بولنے کے باوجود جھوٹ کا سہارا کیوں لیتا ہے؟ آئیے اس رویّے کو نفسیاتی زاویے سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔


خود کو بچانے کا دفاعی عمل

نفسیات کے مطابق انسان جب خود کو کسی خطرے یا نقصان میں محسوس کرتا ہے تو اُس کا دماغ فوراً “دفاعی موڈ” میں چلا جاتا ہے۔ جھوٹ بولنا اسی دفاعی میکانزم کا حصہ ہے۔ مثلاً جب کوئی شخص کسی غلطی یا ناکامی کو چھپانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، تو دراصل وہ اپنی عزت یا سماجی ساکھ کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے۔


قبول نہ کیے جانے کا خوف

کچھ لوگ جھوٹ اس لیے بولتے ہیں کہ انہیں اپنی اصل شخصیت یا حالات کے قبول کیے جانے کا ڈر ہوتا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر وہ سچ بول دیں گے تو لوگ اُنہیں رد کر دیں گے یا ان کی قدر کم ہو جائے گی۔ لہٰذا وہ ایک “بہتر” جھوٹا تاثر پیش کرتے ہیں تاکہ دوسروں کی نظروں میں مقبول رہ سکیں۔


خود کو بہتر دکھانے کی خواہش

سوشل میڈیا کے دور میں “پرفیکٹ زندگی” دکھانے کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔ اس دباؤ کے نتیجے میں لوگ اپنے آپ کو مثالی، کامیاب یا خوش دکھانے کے لیے سچ کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔ نفسیاتی طور پر یہ “خود اعتمادی کی کمی” (Low Self-Esteem) کی علامت ہو سکتی ہے، جس میں انسان اپنی حقیقت قبول نہیں کر پاتا۔


سماجی دباؤ اور تعلقات کی مصلحتیں

کبھی کبھار جھوٹ بولنے کی وجہ تعلقات کو برقرار رکھنا بھی ہوتی ہے۔ جیسے کوئی دوست پوچھے کہ “کیا میں موٹا لگ رہا ہوں؟” تو اکثر جواب آتا ہے “نہیں بالکل نہیں!” — حالانکہ حقیقت مختلف ہو سکتی ہے۔ اس طرح کے “سفید جھوٹ” (White Lies) اکثر سماجی ہم آہنگی کے لیے بولے جاتے ہیں۔


 عادت بن جانا

کچھ لوگ جھوٹ بولتے بولتے اس عادت میں اس قدر گم ہو جاتے ہیں کہ انہیں سچ بولنا مشکل لگنے لگتا ہے۔ نفسیاتی طور پر اسے “Pathological Lying” کہا جاتا ہے، جس میں فرد کو خود بھی علم نہیں ہوتا کہ وہ کب اور کیوں جھوٹ بول رہا ہے۔ یہ اکثر بچپن کی ناقدری یا سزا کے خوف سے پیدا ہوتی ہے۔


خلاصہ

جھوٹ بولنا ہمیشہ برائی یا بد نیتی کا نتیجہ نہیں ہوتا، بلکہ بعض اوقات یہ انسانی نفسیات کی ایک حفاظتی دیوار بن جاتا ہے۔ مگر یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ہر جھوٹ وقتی فائدہ تو دے سکتا ہے، لیکن طویل المدت میں سچائی ہی انسان کے ذہنی سکون اور اعتماد کی بنیاد بنتی ہے۔


آپ کیا سوچتے ہیں؟
کیا کبھی آپ نے کسی کو خوش رکھنے یا خود کو بچانے کے لیے جھوٹ بولا ہے؟
اپنی رائے کمنٹس میں ضرور شیئر کریں — ہو سکتا ہے آپ کا تجربہ کسی اور کو سمجھنے میں مدد دے۔

لازوال محبت کی داستان…!! بے مثال ہجر کی داستان
تین فطری قوانین جو کڑوے لیکن حق ہیں

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *