
ایک سچا استاد جو صرف علم نہیں دیتا، کردار بھی بناتا ہے
شادی کی ایک تقریب میں ایک شخص نے اپنے پرائمری اسکول کے استاد کو دیکھا، جنہوں نے اسے تقریباً 35 سال پہلے پڑھایا تھا۔وہ محبت و عقیدت سے لپک کر استاد کے پاس گیا، کچھ جھجکتے ہوئے پوچھا:”استاد جی، کیا آپ کو یاد ہے، میں کون ہوں؟”
استاد نے نرمی سے کہا:
“معاف کرنا بیٹے، پہچان نہ پایا۔”
شاگرد نے آہستہ لہجے میں کہا:
“میں وہی لڑکا ہوں جس نے ایک بار کلاس میں ساتھی بچے کی گھڑی چرا لی تھی۔
جب وہ بچہ رونے لگا تو آپ نے ہم سب کو کھڑا کر کے جیبیں چیک کرنے کا فیصلہ کیا۔
مجھے لگا اب سب کے سامنے رسوائی ہو گی، سب ہنسیں گے، میری عزت خاک ہو جائے گی۔
لیکن، آپ نے سب سے پہلے ہم سب کو دیوار کی طرف منہ کر کے آنکھیں بند کرنے کا کہا، پھر سب کی جیبیں چیک کیں، اور جب میری باری آئی تو آپ نے میری جیب سے وہ گھڑی نکال لی، لیکن کسی کا نام نہ لیا، کچھ نہ کہا۔
گھڑی واپس اس بچے کو دے دی، اور بات وہیں ختم کر دی۔
نہ کوئی سزا، نہ تضحیک، نہ شرمندگی۔
اسی دن سے میں نے تہیہ کر لیا کہ زندگی میں کبھی کچھ چوری نہیں کروں گا۔
تو استاد جی، آپ کو یہ واقعہ ضرور یاد ہو گا۔”
استاد مسکرائے، کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا:
“ہاں بیٹے، مجھے وہ واقعہ یاد ہے
لیکن جو بات تم نہیں جانتے وہ یہ ہے کہ میں نے بھی تم سب کی جیبیں آنکھیں بند کر کے چیک کی تھیں۔
تاکہ نہ مجھے معلوم ہو چور کون تھا، اور نہ میرے دل میں اس کے لیے کوئی گِرہ رہ جائے۔”
یہی ہوتا ہے ایک سچا استادجو صرف علم نہیں دیتا، کردار بھی بناتا ہے۔



